Class 10th urdu BSEB Bihar Board Aalimi hiddat

 عالمی حدت – ماخوذ 

مختصر سوالات مع جوابات

سوال 1-  زمین سبھی جانداروں کے لئے مناسب ہے یا غیر مناسب ہے؟

جواب: ہم لوگ جس زمین پر بستے ہیں وہ ایک سیارہ ہے یہ زمین بھی جانداروں کے لئے بہت مناسب ہے ۔ دوسرے سیاروں کا ماحول پودوں اور جانوروں کے لئے ٹھیک نہیں ہے یا تو یہ بہت ہی گرم میں یا بہت ٹھنڈی ہماری زمین کا درجہ بہت موزوں اور معتدل ہے۔اسی لئے یہاں طرح طرح کے پودے، انسان اور جانور پاۓ جاتے ہیں۔

سوال 2- گلوبل وارمنگ کیسا مسئلہ ہے؟

جواب: پوری دنیا میں گذشتہ دس سالوں سے گلوبل وارمنگ کا تذکرہ بہت ہورہا ہے۔ آج گلوبل وارمنگ ایک سنگین  عالمی مسئلہ اور چیلنج بن گیا ہے ۔ دنیا کے سارے سائنس داں اس مسئلہ پر بہت فکرمند ہیں ۔امریکہ، جرمنی اور اقوام متحدہ میں اس مسئلہ پر سائنس دانوں کے درمیان کافی تبادلہ خیالات ہوۓ اور اس سے مدافعت کے لئے ان ممالک میں کئی اہم اقدام کئے جار ہے ہیں ۔

 سوال3- گلوبل وارمنگ کیا ہے؟

 جواب: گذشتہ میں چالیس سالوں سے ہماری زمین کا درجہ حرارت رفتہ رفتہ بڑھ رہا ہے ۔ زمین کے درجہ حرات میں جو اوسط اضافہ ہورہا ہے اسے ماحولیات کے ماہرین نے تمازت ارضی میں تدریجی اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کا نام دیا ہے ۔ آج گلوبل وارمنگ عالمی سطح پر ایک ایسا سنگین مسئلہ بن گیا ہے جس سے دنیا کے تمام ممالک پر یشان ہیں ۔

سوال 4- گرین ہاؤس گیسوں میں کون کون سی گیسیں ہیں؟

جواب: ہماری زمین کا درجہ حرارت رفتہ رفتہ بڑھتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے زمین پر گلوبل وارمنگ کا مسئلہ پیدا ہوتا جارہا ہے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ گرین ہاؤس میں بڑھتی ہوئی گیس کی مقدار ہے جسے سائنس کی زبان میں گرین ہاؤس   گیسوں کے اثرات کہتے ہیں۔                    کل کارخانوں ،موٹر گاڑیوں  کے اضافے اور جنگلوں کے بے تحاشہ کٹنے سے گیسیں زیادہ پیدا ہو رہی ہیں ۔ مثال کے  طور پر آبخرہ، کاربن ڈائی اکسائڈ  ،میتھن ، نائٹرک اکسائڈ،  اوزون  وغیر  ہ   –

سوال 5- زمین کے درجہ حرات میں کاربن ڈائی اکسائیڈ اور میتھن گیسوں کا کتنا اضافہ ہوا ہے  ؟

جواب: کاربن ڈائی اکسائیڈ گیس پہلے کے مقابلہ میں %31 اور میتھین گیس %149 زیادہ پیدا ہونے لگیں ہیں میتھن گیس دھان کے کھیتوں اور گائے بھینس کے گوبر سے زیادہ نکلتی ہے۔ ہماری زمین پر آفتاب کی جو شعاعیں آتی ہیں وہ انہیں زیادہ جذب کر لیتی ہیں اور اس کی وجہ سے زمین کا ماحول گرم ہو جا تا ہے یا  دوسرے لفظوں میں اس کا درجہ حرارت بڑھ جا تا ہے ۔

                      سائنس دانوں کا خیال یہ ہے کہ ہماری زمین کا درجہ حرارت پچھلے سو برسوں  میں تقریباً0.75  بڑھ جا تا ہے۔

سوال6-  گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے طلبہ کو عبدالکلام صاحب نے کون سا جادوئی منتر بتایا ؟

  جواب: ناگالینڈ کے دیماپور میں منعقدہ بال و گیان کانگریس  میں عالم گیر شہرت یافتہ سائنس داں اور سابق جمہوریہ ہند اے. پی .جے  ابوالکلام نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کرتے ہوئے طلبہ کو گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے یہ جادوئی منتر بتایا تھا کہ  10 سال سے17 سال کی عمر والے بیس  لاکھ بچے پانچ پانچ درخت لگا دیں  تو ہم گلوبل وارمنگ جیسے سنگین مسائل سے محفوظ رہ سکیں گے۔

طویل سوالات مع جوابات

سوال 1-  گلوبل وارمنگ سے آپ کیا سمجھتے ہیں ؟

 جواب : گلوبل وارمنگ انگریزی زبان کی ایک اصطلاح ہے جس کا تعلق جغرافیہ سے ہے  – اس کا اردو معنی ارضی تمازت ہوتا ہے جس سے مراد زمین کے اوپر کی مجموعی حرارت ہے  گلوبل  وارمنگ کا پس منظر یہ ہے کہ ہم لوگ جس زمین پر رہتے ہیں وہ ایک سیارہ ہے ۔ یہ زمین سبھی جانداروں کے لئے بہت مناسب ہے جبکہ نظام شمسی کے دوسرے سیاروں کا ماحول پودوں اور جانوروں کے لئے مناسب نہیں ہے یا تو یہ بہت ہی گرم  ہے  یا بہت ٹھنڈا ہے ۔اس کے مقابلے ہماری زمین کا درجہ حرارت بہت موزوں اور معتدل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں طرح طرح کے پودے ، جانور اور انسان پاۓ جاتے ہیں ۔ لیکن گذشتہ چالیس سالوں سے ہماری زمین کا درجہ حرارت رفتہ رفتہ بڑھ رہا ہے ۔ زمین کے درجہ حرارت میں جو اوسط اضافہ ہو رہا ہے اسے ماحولیات کے ماہرین نے زمینی حدت میں تدریجی اضافہ کا نام دیا ہے 

                  پچھلے دس برسوں سے پوری دنیا میں اس حقیقت کا زور وشور سے تذکرہ ہو رہا ہے کہ آج گلوبل وارمنگ ایک سنگین عالمی چیلنج   بن گیا ہے ساری دنیا کے سائنس داں اس عالمی مسئلہ پر بہت فکرمند ہیں ۔ امریکہ ، جرمنی اور اقوام متحدہ میں اس مسئلہ پر سائنس دانوں کے درمیان کافی مباحثے ہوۓ اور اس جغرافیائی مسئلہ کے حل کے لئے ان ممالک میں کئی اہم اقدام بھی کئے جار ہے ہیں ۔

سوال 2- گلوبل وارمنگ کے اسباب کیا ہیں؟

جواب: آج ہماری زمین کا درجہ حرارت روز بروز کیوں بڑھتا جا رہا ہے یعنی گلوبل وارمنگ کی بنیادی وجہ کیا ہے تو اس کی بنیادی وجہ خود زمین پر بسنے والے انسان ہیں ۔ اور انسانوں کی کچھ غیر فطری سرگرمیاں ہیں جس کو سائنس کی زبان میں “گرین ہاؤس گیسوں کے اثرات” کہتے ہیں – کل کارخانوں ، موٹر گاڑیوں کے اضافے اور جنگلوں کے بے تحاشہ کٹنے سے گیس زیادہ پیدا ہورہی ہے ۔ مثال کے طور پر  آ نجرہ، کاربن  ڈائی اکسائیڈ  ،میتھن، نائٹرک اکسائڈ، اوزون وغیرہ – ان میں کاربن ڈائی اکسائیڈ پہلے کے مقابلہ میں %31 اورمیتھین گیس %149 زیادہ پیدا ہونے لگیں ہیں- میتھن گیس دھان کے کھیتوں اور گائے بھینس کے گوبر سے زیادہ نکلتی ہے۔ ہماری زمین پر آفتاب کی جو شعاعیں آتی ہیں وہ انہیں زیادہ جذب کر لیتی ہیں اور اس کی وجہ سے زمین کا ماحول گرم ہو جا تا ہے یا  دوسرے لفظوں میں اس کا درجہ حرارت بڑھ جا تا ہے ۔

                     سائنس دانوں کا خیال یہ ہے کہ ہماری زمین کا درجہ حرارت گزشتہ سو سالوں میں لگ بھگ   0.75 بڑھ گیا ہے – یہی صورت حال  اگر باقی رہی تو اس بات کا امکان ہے کہ اکیسویں صدی میں  CO1 سے CO6  تک کا اضافہ ہو جائے گا جو زمین پر بسنے والوں کے لئے بہت ہی تشویش ناک بات ہے

سوال3-  گلوبل وارمنگ کے تشویش ناک اثرات کیا ہوں گے؟

جواب: گلوبل وارمنگ کے تشویش ناک اثرات نہایت خطرناک ہو سکتے ہیں ۔ یعنی گلوبل وارمنگ کے نتیجہ میں زمین کے درجہ حرارت بڑھنے سے سمندری برف کے بڑے بڑے تو دے تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سمندر میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ماحولیات کے ماہرین کا خیال یہ ہے کہ پانی کے سطح میں اضافہ کی وجہ سے کئی جزیروں کے ہمیشہ کے لئے سمندر میں ڈوب جانے کا اندیشہ ہے۔ پڑوسی ملک بنگلہ دیش کا کچھ حصہ ہمارے ملک کے کچھ دکھنی ساحلی علاقے مالدیپ وغیرہ بھی ڈوب سکتے ہیں ۔

                          زمینی حدت میں تدریجی اضافہ  کی وجہ سے آب و ہوا میں بڑی تبدیلی آتی جارہی ہے ۔ موسم اور آب و ہوا کے معینہ مدتوں میں گذشتہ چند سالوں سے تبدیلی آتی جاری ہے ۔کئی سرد ممالک میں اب کافی گرمی پڑنے لگی ہے ۔ بہت سے جانور اور پودے دنیا سے معدوم ہوتے جارہے ہیں ۔ اس کے بر خلاف بیکٹیر یا  طرح طرح کے جراثیم اور وائرس جابجا تیزی سے پیدا ہونے لگے ہیں۔ جن سے کئی خطرناک اور مہلک قسم کی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں ۔ بے وقت طوفان ، سیلاب اور قحط کی کثرت ہورہی ہے ۔ آج گلوبل وارمنگ عالمی سطح پر ایک سنگین مسئلہ ہے ۔لیکن ہر ملک کو اپنے اپنے سطح پر اس خطر ناک قدرتی آفت سے حفاظت کی ترکیبیں اور اقدامات کرنے ہوں گے ۔

                     ہمیں اب جنگی پیانے پر اس خطر ناک مسئلہ کا مقابلہ کرنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا اور غور وفکر کرنا ہوگا۔ یہ ہمارے ملک کے ہر شہری کا فرض ہے کہ حتی الامکان اس قدرتی آفت سے بچنے کی ترکیب کرے اور حکومت وقت کی طرف سے اس ضمن میں جو ہدایات جاری کئے جائیں ان پر عمل کیا جاۓ اور حکومت کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں تعاون کر یں ۔        

سوال4-  گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے کیا کیا اقدامات اٹھاۓ جاسکتے ہیں؟

جواب: گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے ہمیں مسلسل کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کے بڑے اور ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ، فرانس، جرمنی ، چین ، جاپان ، انگلینڈ کور یا اور روس کو گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار کم کرنی ہوگی ۔ جنگلات کو کانٹنے سے روکنے کے لئے عالمی سطح پر تحریک چلانی ہوگی ۔ ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ درخت لگانے پر زور ڈالنا ہوگا۔ پہلے سے موجود پودوں اور درختوں کو زیادہ سے زیادہ پھیلنے اور پھولنے کا موقع دیا جائے ۔ گیس پھینکے والی گاڑیوں کو سڑکوں پر چلانے پر پابندی لگانی ہوگی ۔ لکڑیوں اور کوئلہ کو کم سے کم جلایا جائے ۔ ہم لوگوں کو اپنی عملی زندگی میں فطرت  کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اس عالمی مسئلہ کے حل کے لئے ۲۰۰۷ء میں کیوٹو  میں ایک اہم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا اور کافی غور وخوض کے بعد ایک مشتر کہ دستاویز تیار کیا گیا تھا جس پر مختلف ممالک کے نمائندہ سائنس دانوں نے دستخط کئے اور اجتماعی طور پر حلف لیا گیا کہ ہر ملک اس دستاویز کی ہدایات کے مطابق گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے اپنے اپنے ملک میں عمل کرے گا۔ اس ارضی حدت (گرمی) کو کم کرنے کے لئے بہت سے ممالک میں آج بھی کوششیں جاری ہیں ۔ امریکہ کے سابق نائب  صدرالگور  نے پورے ملک میں گھوم گھوم کر گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے تقریر یں کیں ،اشتہارات تقسیم کراۓ اور ایک کتاب بھی لکھی جس میں لوگوں کو گلوبل وارمنگ کے خطرات ، اثرات اور دفاع کے تراکیب سے واقف کرایا۔

                            دسمبر ۲۰۰۸ء میں ناگالینڈ کے شہر دیما پور میں پانچ دنوں کا ایک بال وگیان کانگریس منعقد کیا گیا۔ جس میں مہمان خصوصی کے طور پرصدر جمہور یہ ہند اور عالمی سطح کے سائنس داں اے پی جے ابوالکلام نے شرکت کیا اس کا نفرنس کے دو ہی موضوعات تھے ایک پولوشن  اور دوسرے گلوبل وارمنگ –  اس کانفرس میں ملک کے ۳۲ صوبوں اور مرکزی حکومت کے مخصوص خطوں سے چن کر ۵۵۶ طلباء و طالبات کو شرکت کا موقع دیا گیا۔ اور ۱۶۵ اسا تذہ نے بھی اس کانفرنس میں حصہ لیا۔ جس میں مہمان خصوصی نے گلوبل وارمنگ پر بولتے ہوۓ اس سنگین مسئلہ کا ایک اکسیر نسخہ یہ بتایا کہ 10 سے سترہ  سال کی عمر والے بیس لاکھ بچے اگر صرف پانچ پانچ درخت ہی لگا دیں تو گلوبل وارمنگ کا بڑا مسئلہ پورے طور پرختم تو نہیں ہوسکتا ہے لیکن بہت حد تک کم ضرور ہو جائے گا

 

error: Content is protected !!